HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

Wednesday, June 10, 2009

قوم پر لشکر کشی کے ساتھ ثقافتی ، معاشی ، سیاسی اور سماجی حملے بھی

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ قوم پر لشکر کشی کے ساتھ ثقافتی ، معاشی ، سیاسی اور سماجی حملے بھی کیے جارہے ہیں ہمیں چالاک اور بے رحم دشمن کاہر محاذپرمقابلہ کرناہے۔ بحر بلوچ کے ساحل کو ٹرالرنگ ، ڈیزل کے کاروبار ، صنعت کاری اورشپ بریکنگ یار ڈ تعمیرکر کے بانجھ بنانے کی سازش کامقصد بلوچ ساحل سے لوگوں کو بے دخل کر کے اس پر قبضے کی راہ ہموار کرنا ہے ۔بحر بلوچ کے تحفظ کی جنگ ماہی گیروں کی نہیں پوری بلوچ قوم کی ہے جسے متحد ہوکر لڑیں گے ۔بی این ایم بحر بلوچ کے تحفظ کے لیے مقامی ماہی گیر تنظیمکے خاموش رہنے کی صورت بھی کردار ادا کرتے رہے گی ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی قائمقام صدر عصاءظفر نے یہاں بی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوںنے کہاکہ پنجابی اپنی عسکری اور عددی طاقت کے گھمنڈ میں بلوچوں کو بد مست ہاتھی کی طرح پاﺅں تلے روند ھ کر اپنے گھناﺅنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ان کی خواہش ہے کہ وہ بلوچ سماج کو تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزار کر کمزو ر کر دیں ۔ وہ ماہی گیروں کے لیے جداگانہ مسائل پید اکر کے انہیں بلوچ قومی مسئلے سے بیگانہ کرنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں کیوں کہ بلوچ کے ہر طبقے کا مسئلہ مشترک اور قومی غلامی سے جڑ اہے ۔بلوچ ماہی گیر وں نے غلامانہ زندگی سے چھٹکارے کے لیے ہمیشہ بلوچ قوم دوست طاقتوں کا ساتھ دیاہے اُن کے معاملے پر بھی ڈیرہ بگٹی سے لے کر مندتک بلوچ متحدہیں اور جانتے ہیں کہ بحر بلوچ کے تحفظ کا معاملہ علاقائی نہیں قومی ہے ۔ماحولیاتی تحفظ کے لیے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ ساحل کو دانستہ آلودہ بنانے کی سازش کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے دنیا کے ایک بڑے حصے کے خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے والی اس بڑی ماہی گیر صنعت کو تباہی سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں ۔عالمی سامراج کی نظریں گزشتہ کئی صدیوں سے بحر بلوچ کے ساحل پر لگی ہیں جوکہ اسے ہتھیانے چاہتے ہیں ۔اُن کے لیے گرم پانی کا یہ سمندر ایک بہترین تجارتی گزرگاہ اور بلوچستان کے وسائل کو لوٹ کر لے جانے کا محفوظ راستہ ہے ۔بلوچستان کے ساحل کو جیونی سے لے کر گڈانی تک باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت آلودہ کیا جارہاہے ۔بحربلوچ کا ساحل ٹرالرنگ کے ذریعے آبی حیات کی بے دریغ نسل کشی کے باوجود ماہی گیری کی ایک اہم صنعت ہے جہاں سالانہ کھربوں روپے کما ئے جاتے ہیں ۔ماضی میں ساحل کے لوگ بلوچستان کے امیر ترین لوگوں میں شمارہوتے تھے جوقابض سر کارکے دشمنانہ رویے کی وجہ سے آج کھانے کو محتاج ہیں ۔ مغربی اور مشرقی بلوچستا ن کے ماہی گیر صنعت سے وابستہ سر مایہ داروں نے اس صنعت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے بڑی کشتیاں تعمیر کی ہیں جن میں مچھلیوں کو اسٹور کر نے کے لیے جدید آئس بکس اور دیگر شکار کے آلات لگائے گئے ہیں جو پاکستان کے قابض فورسز کی طرف سے غیر مقامی ٹرالر نگ کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے اپنے اخراجات بھی پورے نہیں کر پارہے اوربڑی تعداد میں دیوالیہ ہورہے ہیں ۔اگر ٹرالرنگ او ر ساحل کو آلودہ کر نے کے دیگر عمل کو نہیں روکے گئے تو پورے مغربی بلوچستان سمیت مشرقی بلوچستان کے ساحلی علاقے میں آبادلاکھوں بلوچ شدید قحط سالی کا شکار ہوں گے جوایک انسانی بحران کاباعث بن سکتا ہے۔۔

0 comments:

Post a Comment