HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

Tuesday, January 26, 2010

پنجگور میں‌ بی این ایف رہنماؤں‌ کے گھر ایف سی چھاپہ آزادی پسند سیاسی جماعتوں‌ سے متعلق ابہمام پید اکرنا ہے ' عصا ظفر

کوئٹہ ( پ ر ) پنجگور میں بی آرپی اور بی ایس او (آزاد) کے رہنماﺅں کے گھر وں پرایف سی چھاپہ بلوچ قوم کے خلاف پاکستانی فورسز کی طے شدہ جارحانہ پالیسی کا حصہ ہے ' بلوچ مسلح حریت پسندوں سے مار کھاکر سیاسی رہنماﺅں کا نشانہ بنانا ثابت کرتا ہے کہ بلوچستان میں ایف سی کو بلوچ نیشنل فرنٹ کی سیاسی سر گرمیوں کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیاہے ' بی این ایف سیاسی فلیٹ فارم ہے رہنماﺅں پر مسلح کا رروائیوں کے مقدمات درج کرواکر ابہام پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ان خیالات کا اظہار بلو چ نیشنل فرنٹ کے سیکریٹری جنرل عصا ظفر نے اپنے بیان میں کیا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچ نیشنل فرنٹ میں شامل جماعتیں بلوچستان کی آزادی کے لیے سیاسی اندازمیں جدوجہد کررہی ہیں۔ اپنے مقصد کے حصول کے لیے بی این ایف نے ہمیشہ سیاسی اور پرامن راہ اپناکر دنیا کو پیغام دیاہے کہ بلوچستان کا مسئلہ خالصتاً سیاسی ہے جسے پاکستان کی قبضہ گیر قوتیں سازش اور طاقت کے زور پر غلط رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر بلوچوں کوحاصل ہمدردی کم کی جاسکے ۔بی آرپی او ر بی ایس او(آزاد) کے کارکنان پر اس طرح کے مقدمات نئے نہیں اس سے قبل بھی بی این ایف کے رہنماﺅں پر جھوٹے مقدمات قائم کیے جاتے رہے ہیںجن کے ذریعے پاکستانی ایجنسیاں ماضی میں بلوچ رہنماﺅں کی سر گرمیوں کو محدود اور مانٹیر کرتے رہے ہیں ۔شہید واجہ غلام محمد بلوچ ' شہید لا لہ منیر اور شہید شیر محمد کو عدالت میں پیشی کے بعد اُٹھا کر شہید کردیاگیا اسی طرح کئی دیگر سیاسی رہنماﺅں کو بھی پیشی کے بعد خفیہ ادارے اغواءکر چکے ہیں خدشہ ہے کہ ایف سی کی طرف سے قائم کردہ حالیہ بوگس مقدمات کا مقصد بھی مذکورہ رہنماﺅں کو ٹارگٹ بناناہے ۔

Thursday, January 21, 2010

آزادی پسندوں کے درمیان اختلافات متعلق قیاس آرائیاں درست نہیں ‘ مقبوضہ بلوچستان میں جبر کی حکمرانی ہے ‘ عصاظفر

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے کہاہے کہ بلوچ آزادی پسند جماعتوں کے درمیان اختلافات سے متعلق قیاس آرائیاں درست نہیں ۔بی این ایف آزادی پسند جماعتوں کا مضبوط اتحاد ہے جس کے فلیٹ فار م پر تمام آزادی پسند جماعتیں مشترکہ جدوجہد کررہی ہیں۔ آزادی ‘بلوچ سرمچاروں کی حمایت اور غیر پارلیمانی سیاست کے ذریعے مقصد کے حصول کی کوشش کے نکات پر بی این ایف میں شامل آزادی پسندوں کے درمیان اتفا ق ہوا ہے۔ بی این ایف کے قیام سے لے کر اب تک کسی جماعت نے ان شرائط سے انکار نہیں کیا ۔قومی تحریک آزادی سے وابستہ تمام عناصراپنے دائر ہ کار میں کام کرتے ہوئے ایک دوسرے کے تقویت کا باعث ہیں۔شہداءکی قربانیوں نے تحریک آزادی سے متعلق تمام ابہام اور تضادات کو واضح کردیاہے بلوچ قوم پارلیمانی سیاست کرنے والی جماعتوں پر اعتبار نہیں کرتی اور انہوںنے اپنی نمائندگی جدوجہد آزادی سے وابستگیکے شرط پر آزادی پسند جماعتوں کو دے رکھی ہے ۔بلوچ قوم دوست جماعتوں کی قیادت کا پاکستانی سر کار یا ان کے نمائندگان سے کسی قسم کے رابطے نہیں نہ ہی کسی مذاکرات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہوں گے ۔ بلوچ لکھاری اگر قوم سے مخلص ہیں توابہام پید اکرنے کی بجائے درست سمت میں رہنمائی کریں ۔ ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے بی این ایم کااپنا آئین اور منشور اور سیاسی روش ہے جو دوسرو ں سے مختلف بھی ہوسکتے ہیں لیکن آزادی اور بی این ایف کے نکات پر اتفاق کرنے والے ہر جماعت کے ساتھ مل کر جد وجہد کرنے کو آمادہ ہیں۔ بلوچ تحریک ابھی تک اس مرحلے میں داخل نہیں ہوئی کہ قیادت اور اقتدار کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رسہ کشی کریں ۔جھدکاروں کو ہدایت کرتاہوں کہ وہ اپنی سیاسی نظریات اور جھدکار ساتھیوں پر بھروسہ رکھتے ہوئے اپنے مقصد کے حصول کے لیے بی این ایم کے آئین ومنشور کے مطابق حالات اور واقعات کوپیش نظر رکھتے پارٹی کی طرف سے دی گئی ذمہ داریوںپر توجہ دیں ۔ بندوبست پاکستان کوچلانے والا پنجابی مقتدرہ اپنے کرایے کے قاتلوں سے بلوچ تحریک آزادی کے کارکنان کو قتل کر وا کر قوم میں ابہام اور خانہ جنگی پیدا کرنا چاہتا ہے جھد کار جذبات پر قابو رکھیں اور دشمن کی سازش کا شکار نہ ہوں ۔دریں اثناء انہوںنے کوئٹہ میں شہید مجید بلوچ کے گھر ایف سی حملے اور اُن کے بھائیوں کی گرفتاری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ بلوچستان میں قانون نہیں جبر کی حکمرانی ہے بلوچستان اسمبلی اور حکومت پنجاب کی کٹھ پتلیاں ہیں ایف سی بے لگام ہے اور طاقت کے بل بوتے پر بلوچوں کوہراساں کررہاہے تاکہ بلوچ پنجاب کے استحصالی منصوبوں کے سامنے رکاوٹ نہ ہوں ۔

Friday, January 15, 2010

ہڑتال کامیاب بنانے پر دکانداروں‌ ٹرانسپورٹروں‌ کا شکریہ ‘ عصاظفر

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل عصاظفر نے بی این ایف کی بلوچستان گیر پہیہ جام اور شٹر ڈاؤ ن ہڑتال کامیاب بنانے پر دکانداروں اور ٹرانسپورٹر وں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی کے بلوچوں کی نسل کشی کے خلاف بی این ایف کی ہڑتال کی حمایت کر کے بلوچ قوم نے اپنی یک جہتی کاثبوت دیاہے جسے کوئی طاقت نظر انداز نہیں کرسکتی ۔

Monday, January 11, 2010

بی این ایم کے جھد کار اتحادی تنظیموں کے دوستوں کے ساتھ مل کر ہڑتال کی بھر پو ر تیاری کریں'

کوئٹہ ( پ ر ) بی این ایم کے جھد کار اتحادی تنظیموں کے دوستوں کے ساتھ مل کر ہڑتال کی بھر پو ر تیاری کریں ‘15جنوری کوبلوچستان بھر میں بی این ایف کی طرف سے شٹر ڈاؤن وپہیہ جام ہڑتا ل کی کال کراچی کے بلوچوں کو لاوارث سمجھنے والے عناصر کے لیے وارننگ ہوگی ‘ قتل عام کا سلسلہ نہ رکا تو بلوچوں کی لاشیں گرانے والوں کے خلاف دنیابھرکے بلوچ متحد ہوکر اعلان جنگ کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصا ظفر نے اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہاکہ پنجاب سے دھکیلے اور ہندوستان سے دھتکارے گئے پناہ گیروں کو بلوچوں نے کراچی میں پناہ دے کر تاریخی غلطی کی ہے اب پی پی سمیت کسی مراعات یافتہ جماعت کے دھوکے میں آکر اپنی شناخت سے دستبردارنہ ہوں ۔ کراچی میں اتحادی جماعتوں کے درمیان ہونے والی رسہ کشی میں ایندھن بننے والے بلوچ اپنے مستقبل کا فیصلہ سیاسی نوسرباز وں کے ہاتھوں میں دینے کی بجائے قومی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہوکر آزادی پسند قوتوں کو مضبوط کر یں کیوں کہ قومی آزادی حاصل کیے بغیر اس ذلت آمیز زندگی سے چھٹکارہ ممکن نہیں ۔کراچی کے موجودہ حالات میں بی این ایف کے جھدکاروں کی ذمہ داریاں بڑھ چکی ہیں اُنہیں قومی سیاست کے حوالے سے مایوسی پید اکرنے والے عناصر اور اس قتل وغارت گری کے ذمہ دارجماعتوں کے بلوچ مخالف کردار کوقوم کے سامنے لاکر اُن میں قومی جذبہ اور نظم وضبط پید اکر کے نامساعد حالات کے مقابلہ کے لیے تیار کرنا ہوگا۔

Sunday, January 10, 2010

کراچی میں بلوچوں کا قتل عام ریاست کے بلوچ نسل کش پالیسی کا حصہ ہے 'عصاظفر

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے اپنے بیان میں کہاہے کہ کراچی میں بلوچوں کا قتل عام ریاست کے بلوچ نسل کش پالیسی کا حصہ ہے ‘پاکستان کے وزیر داخلہ بلوچوں کے قاتلوں کو روکنے کی بجائے گالیاں دے کر زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں ‘بی این ایم سمیت تمام حقیقی قوم دوست جماعتیں کسی مخصوص علاقے میں بسنے والے بلوچوں کے لیے نہیں پوری قوم کی خوشحالی اور آزادی کے لیے اُنہی قوتوں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے جن کی منشاء اور سر پرستی میں آج بلوچوں کا قتل عام ہورہاہے ۔کراچی میں بسنے والے بلوچ کی پاؤں میں سوئی چھبے تب بھی تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔اس قتل عام پر احساسات اُس ماں جیسے ہیں جن کے جوان سال بچوں کوقتل کیاجارہاہے ۔ کراچی میں رہنے والے بلوچوں کو ایک پل کے لیے بھی نہیں بھولے پارٹی کی قیادت کراچی کے دوستوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور حالات کاباریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے ۔ دشمن اشتعا ل دلانا چاہتاہے تاکہ بلوچوں کے قتل کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لیے پنجابی فوج کو بھی ملوث کرسکے۔ کراچی میں بسنے والے بلوچ نظم وضبط اور صبر وتحمل کا مظاہر ہ کریں جو لاشیں گرارہے ہیں اُن سے ضرور حساب لیاجائے گا۔کراچی کا سانحہ دنیا بھر کے بلوچوں کے لیے ایک سبق ہے کہ اگر آج وہ اپنے بقاء کے لیے برسر پیکار قوتوں کا دست وبازو بننے کی بجائے تماشا دیکھتے رہیں گے تو کل کراچی کی طرح دیگر بلوچ علاقوں میں بھی آباد کاربلوچوں کے ساتھ اسی طرح کا وحشیانہ سلوک کر یں گے ۔

Saturday, January 2, 2010

پاکستانی حکمرانوں کا دورہ گوادر بلوچوں کے مفاد کے لیے نہیں محض اپنے عیاشانہ طبیعت کے تسکین کے لیے تھا ' عصا ظفر

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موونٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے کہاہے کہ پاکستانی حکمرانوں کا دورہ گوادر بلوچوں کے مفاد کے لیے نہیں محض اپنے عیاشانہ طبیعت کے تسکین کے لیے تھا ۔قابض حکمرانوں نے مقبوضہ بلوچستان کی مقدس سرزمین پر اُنہی پرفریب وعدوں کو دہرایا جو پاکستان کے سابق فوجی جنرل مشرف نے کیے تھے اور بلوچ قوم کا جواب بھی وہی تھا جوانہوں نے مشرف کو دیاتھا۔ اس دورے کوقابض حکمرانوں کادورہ قرار دے کر بی این ایف نے شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کی کا ل دی تھی جسے بلوچ عوام نے کامیاب بناکر تحریک آزادی سے ہم آہنگی کا ثبوت دیا۔پاکستانی حکمرانو ں کی آمد پر مکران بھر میں ہڑل کا مقصد صرف این ایف سی ایوارڈ کو مسترد کرنا نہیں بلکہ دنیاکو یہ پیغام دینا مقصود تھاکہ ہم پاکستان کے قابض حکمرانوں کی بلوچستان آمد پر خوش نہیں یہ گوادر عوام کی گزشتہ مشرف رجیم کے دور سے ایک غیرت مند روایت کا تسلسل ہے کہ جب بھی قابض حکمرانوں نے گوادر کی سر زمین پر قدم رکھا اُن سے اظہار نفرت کے لیے شدید احتجاج کیا گیا ۔ بی این ایف کے کارکنان کے پر خلوص جد وجہد آزادی سے گھبراکر پنجابی ایجنسیاں اُ نہیں غواء کر کے غائب کررہی ہیں بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غفور بلوچ کا اغوا ء بھی بلوچ جھدکاروں کے خلاف پنجابی ریاست کی اسی دہشت گردانہ پالیسی کا تسلسل ہے ۔حکمران چاہتے ہیں کہ ہم اپنے اصل مقصد کو بھلا کر گمشدہ افراد کی بازیابی کی تحریک میں اُلجھ جائیں اور وہ بے گناہ سیاسی کارکنان کو مفلوج کر کے یکے بعد دیگر رہا کر کے دنیا کو یہ جتائے کہ وہ بلوچوں کے مطالبات تسلیم کر رہاہے ۔ حکمرانوں پر واضح کردیا گیاہے کہ تحریک آزادی میں شہادت کا مرتبہ پانے والے بلوچستان کے سپوتوں نے شہادت کو قبول کرتے ہوئے اس میں شمولیت اختیار کی تھی شہید نواب اکبر خان ‘شہید بالاچ اور شہید واجہ غلام محمد کی شہادت کے انتقام کی آگ کسی کے سولی چڑھنے سے نہیں بجھنے والی بلوچ قومی آزاد ی ہی اصل انتقام اور اس جنگ کا منطقی انجام ہے ۔ظلم وجبر بلوچ قوم کو پسپا کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے قوم یہ جنگ ہتھیاروں سے نہیں قومی جذبے سے لڑرہی ہے جذبات کو طاقت سے زیر کرنے کی ریاست کی طفلانہ خواہش کامقابلہ بلوچ قوم اپنی بے مثال صبر وہمت سے کررہی ہے ۔ بلوچ قومی تحریک کی بدولت بلوچ سماج میں انقلابی تبدلیاں آچکی ہیں قوم کا ہر فرد اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے تحریک آزادی میں کردار اداکر رہاہے ۔قابض حکمران اپنے زرخرید لوگوں کی مدد سے تحریک آزادی کے اثرات کو محدود کرنے اورجاری جنگ آزادی کو معمولی نوعیت کے مراعات اور حقو ق کی جنگ قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ۔ پاکستانی میڈیا بھی اپنی آنکھ اور کان بند کر کے استحصالی نظریات کی حمایت میں پروپیگنڈہ کررہاہے جو کہ صحافت جیسے مقدس شعبے کے شایان شان نہیں۔پاکستانی حکمرانوں کی تقریب اتنی جاندار نہیں تھی جتنا اسے میڈیا پر دکھایاگیا۔ پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کی موجودگی میں گوادر کے عوام نے قابض حکمرانوں کی گوادر آمد کے خلاف زبردست احتجاج ریکارڈ کروایا جسے پاکستانی میڈیانے کورریج نہ دے کرمنافقت کی حد کرد ی۔ اس منافقانہ صحافتی ماحول میں ان بلوچ صحافیوں کا کردار قابل ستائش ہے جو اپنے بساط کے مطابق قوم کی آواز اُجاگرکرر ہے ہیں ۔