HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

Wednesday, June 24, 2009

بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی آزادی کے لیے سیاسی جدوجہد کررہی ہے

پلیری +پشکان +جیمڑی (پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی آزادی کے لیے سیاسی جدوجہد کررہی ہے ، ہم بی ایل ایف یاکسی دوسری مسلح حریت پسند جماعت کے کسی عمل کے جوابدہ نہیں ،ہم کسی ایک گروہ فرد یا کسی خاص مسلح حُریت پسند جماعت کے حامی نہیں بلکہ مسلح جدوجہد کو آزادی کا موثر ترین ذریعہ مانتے ہیں ۔اگر کوئی جماعت بلوچ قومی آزادی کے بارے میں ابہام پید اکرئے تو تحریک کا دفاع ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ہم کسی کی ذات پر کیچڑ نہیں اچھالتے سیاسی زبان میں اپنی مخالفانہ اظہار کرتے ہیں، ہماری تنقید کرنے پر پابندی کی صورت مخالفین پر بھی یہی ضابطہ لاگو ہونا چاہئے ۔ان خیالات کا اظہاربلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاءظفر نے اپنے گوادر کے دورے میں پلیری ، پشکان اورجیمڑی میںسیاسی کارکنان کے وفود اور عمائدین سے ملاقات میں کیا ۔انہوں نے پلیری میں شہید غلام محمد یونٹ کے قیام کو بلوچ نیشنل موومنٹ کے لیے ایک نمایاں کامیابی قرار دیتے ہوئے کہاکہ آج بی این ایم شہد اءکی قربانیوں اور کارکنان کی انتھک محنت کی بدولت بلوچستان کے ہر گاﺅں اور گدانوں تک پہنچ چکی ہے وہ دن دور نہیں کہ پارٹی ایک مکمل انقلابی جماعت کی صورت اختیا ر کر لے گی ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں معلوم ہے ہم نے جس راستے کا چناﺅ کیا ہے اس میں ہمیشہ ریاستی دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کیے جاسکتے ہیں لیکن ہم زندگی کی آخری سانس تک آزادی بلوچستان کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ہم نہیں کہتے کہ کل بلوچستان آزاد ہوگا اس میں سوسال بھی لگ سکتے ہیں اور چار دن بھی لیکن جدجہد میں تسلسل برقرار رکھنا لازمی ہے ۔بلوچ قومی تحریک ماضی میں قیادت کی غیر مستقل مزاجی اور کمزرویوں کی وجہ سے منظم نہ ہوسکی ۔ماضی کی جدجہد موجودہ تحریک کو بنیاد اور جواز ضرور فراہم کرتی ہے لیکن نواب اکبرخان کی شہادت کے بعد تحریک ہمہ گیرا ور پہلے کی نسبت زیادہ منظم ہوئی ہے ۔انہوں نے جیمڑی اور پشکان میں اپنے لیکچر پروگرام کے دوران کیے گئے مختلف سوالات کے جوا ب میں کہاکہ ہم ہر اُس جماعت سے اتحاد کے لیے تیار ہیں جوکہ قومی آزادی ، بلوچ سر مچاروں کی حمایت اور غیر پارلیمانی طرز سیاست کے شرائط پر متفق ہولیکن ہم کسی ایسی جماعت کے ساتھ ہر گز اتحاد نہیں کریں گے جوکہ پاکستانی آئین اور پارلیمنٹ کی بات کرتی ہے ۔ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت سے اختلاف نہیں رکھتے بلکہ پاکستانی پارلیمنٹ اور جمہوریت کو ڈھونگ سمجھتے ہوئے ان کے ذریعے بلوچ مسئلے کا حل ڈھونڈنے والوں سے متفق نہیں ۔حق خود ارادیت ، آزادی کے مقابلے میں ایک مبہم اور غیر واضح اصطلاح ہے جس کے معنی کسی قوم کواس کی مرضی کے مطابق اپنی اکائی کے انتظامی بندوبست کے حوالے سے آزادانہ فیصلے کااختیار دیناہے لیکن اگر کسی ملک کے آئین اور قانون میں یہ بات نہ ہو تو یہ مطالبہ غیر منطقی لگتاہے اگر ہمیں کل کسی کے پوچھنے پر بتاناہے کہ ہم آزادی چاہتے ہیں توآ ج اس مطالبے میں کیاحرج ہے ۔بلوچ مسئلہ قومی غلامی ہے شہری حقو ق کی پامالی اور حق حکمرانی نہیں ۔بلوچ کو، بلوچ گورنراور وزراءکی صورت کچھ حد تک حق حکمرانی حاصل ہے اصل جنگ اختیار اور حق آزادی کی ہے ۔خان قلات کا تحریک میں کردار واضح نہیں بلوچ کوکسی عدالت سے آزادی ملنے کی توقع نہیں نہ ہی یہ جنگ کسی کے سردار وخان کی حکمرانی کی بحالی کے لیے ہے۔ بلوچ قوم اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کررہی ہے جس کے لیے ہمیں اپنی طاقت میں اضافہ کرکے جدوجہد کو منظم انداز میں آگے بڑھاناہوگا۔

Wednesday, June 10, 2009

قوم پر لشکر کشی کے ساتھ ثقافتی ، معاشی ، سیاسی اور سماجی حملے بھی

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ قوم پر لشکر کشی کے ساتھ ثقافتی ، معاشی ، سیاسی اور سماجی حملے بھی کیے جارہے ہیں ہمیں چالاک اور بے رحم دشمن کاہر محاذپرمقابلہ کرناہے۔ بحر بلوچ کے ساحل کو ٹرالرنگ ، ڈیزل کے کاروبار ، صنعت کاری اورشپ بریکنگ یار ڈ تعمیرکر کے بانجھ بنانے کی سازش کامقصد بلوچ ساحل سے لوگوں کو بے دخل کر کے اس پر قبضے کی راہ ہموار کرنا ہے ۔بحر بلوچ کے تحفظ کی جنگ ماہی گیروں کی نہیں پوری بلوچ قوم کی ہے جسے متحد ہوکر لڑیں گے ۔بی این ایم بحر بلوچ کے تحفظ کے لیے مقامی ماہی گیر تنظیمکے خاموش رہنے کی صورت بھی کردار ادا کرتے رہے گی ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی قائمقام صدر عصاءظفر نے یہاں بی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوںنے کہاکہ پنجابی اپنی عسکری اور عددی طاقت کے گھمنڈ میں بلوچوں کو بد مست ہاتھی کی طرح پاﺅں تلے روند ھ کر اپنے گھناﺅنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ان کی خواہش ہے کہ وہ بلوچ سماج کو تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزار کر کمزو ر کر دیں ۔ وہ ماہی گیروں کے لیے جداگانہ مسائل پید اکر کے انہیں بلوچ قومی مسئلے سے بیگانہ کرنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں کیوں کہ بلوچ کے ہر طبقے کا مسئلہ مشترک اور قومی غلامی سے جڑ اہے ۔بلوچ ماہی گیر وں نے غلامانہ زندگی سے چھٹکارے کے لیے ہمیشہ بلوچ قوم دوست طاقتوں کا ساتھ دیاہے اُن کے معاملے پر بھی ڈیرہ بگٹی سے لے کر مندتک بلوچ متحدہیں اور جانتے ہیں کہ بحر بلوچ کے تحفظ کا معاملہ علاقائی نہیں قومی ہے ۔ماحولیاتی تحفظ کے لیے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ ساحل کو دانستہ آلودہ بنانے کی سازش کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے دنیا کے ایک بڑے حصے کے خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے والی اس بڑی ماہی گیر صنعت کو تباہی سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں ۔عالمی سامراج کی نظریں گزشتہ کئی صدیوں سے بحر بلوچ کے ساحل پر لگی ہیں جوکہ اسے ہتھیانے چاہتے ہیں ۔اُن کے لیے گرم پانی کا یہ سمندر ایک بہترین تجارتی گزرگاہ اور بلوچستان کے وسائل کو لوٹ کر لے جانے کا محفوظ راستہ ہے ۔بلوچستان کے ساحل کو جیونی سے لے کر گڈانی تک باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت آلودہ کیا جارہاہے ۔بحربلوچ کا ساحل ٹرالرنگ کے ذریعے آبی حیات کی بے دریغ نسل کشی کے باوجود ماہی گیری کی ایک اہم صنعت ہے جہاں سالانہ کھربوں روپے کما ئے جاتے ہیں ۔ماضی میں ساحل کے لوگ بلوچستان کے امیر ترین لوگوں میں شمارہوتے تھے جوقابض سر کارکے دشمنانہ رویے کی وجہ سے آج کھانے کو محتاج ہیں ۔ مغربی اور مشرقی بلوچستا ن کے ماہی گیر صنعت سے وابستہ سر مایہ داروں نے اس صنعت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے بڑی کشتیاں تعمیر کی ہیں جن میں مچھلیوں کو اسٹور کر نے کے لیے جدید آئس بکس اور دیگر شکار کے آلات لگائے گئے ہیں جو پاکستان کے قابض فورسز کی طرف سے غیر مقامی ٹرالر نگ کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے اپنے اخراجات بھی پورے نہیں کر پارہے اوربڑی تعداد میں دیوالیہ ہورہے ہیں ۔اگر ٹرالرنگ او ر ساحل کو آلودہ کر نے کے دیگر عمل کو نہیں روکے گئے تو پورے مغربی بلوچستان سمیت مشرقی بلوچستان کے ساحلی علاقے میں آبادلاکھوں بلوچ شدید قحط سالی کا شکار ہوں گے جوایک انسانی بحران کاباعث بن سکتا ہے۔۔

بلوچ قومی آزادی میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ضروری کیوں

کراچی (خبارات ) بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی کے زیر اہتمام عوامی رابطہ مہم جاری ہے جس میں لیاری میں مختلف مقامات پر عوامی اجتماعات ،کارنر میٹنگ و فکری نشستوں کے زیر اہتمام کئے گئے ایک سلسلے میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات گل محمد ی لین چاکیواڑہ میں فکری نشست کااہتمام کیا گیا جس میں لیاری کے عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔پروگرام کی صدارت بی این ایم کے مرکزی قائمقام صدر عصاءظفر نے کی جب کہ مہمان خاص بی ایس او (آزاد)کے مرکزی رہنماءجواد بلوچ تھے ۔ نظامت کے فرائض ذولفقار زلفی نے انجام دیئے ۔پروگرام کی ابتداء میںشہداءکی یاد میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔ فکری نشست کا موضوع ”بلوچ قومی آزادی میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ضروری کیوں ؟“ رکھاگیا ۔عوامی اجتما ع سے بی این ایم کے قائمقام صدر عصاءظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قومی تحریک میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ہمیشہ مثالی رہاہے ۔کراچی کے بلوچوں کا سب سے بڑامسئلہ معاشی غلامی ہے جس کاحل صرف قومی آزادی ہے ۔ بلوچ تحریک آزادی آج ماضی کی نسبت زیادہ منظم اور مضبوط ہے ۔آج قومی سیاسست دوواضح حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایک جانب پاکستانی نیشنلسٹ پارلیمانی طریقہ سیاست کو آگے بڑھانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جب کہ دوسری جانب آزادی پسند قوتیں ہیں جوایک واضح موقف انتھک جدوجہد کے ذریعے بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو عالمی سطح پر منوانے کی کامیاب کوشش کررہی ہیں ۔پاکستانی نیشنلسٹ حق خودارادیت اور صوبائی خود مختاری کے نعرے کی آڑمیں بلوچ ساحل ووسائل کی لوٹ مار میں پاکستانی قبضہ گیر کے ساتھ حصہ دار ہیں ۔نام نہاد قوم دوست بلوچ قومی ملکیت کو اپنی ذاتی ملکیت قرار دے کر نہ صرف اپنابینک بیلنس بڑھارہے ہیں بلکہ بلوچ قوم کے استحصال میں برابر کے شریک ہیں ۔آزادی کے بعد ان نام نہاد قوم دوستوں اور سر کاری سرداروں کا احتساب کیاجائے گا اوران سے قومی ملکیت چھین لی جائیں گی ۔بلوچ تحریک آزادی نے سرکاری سرداروں کی سماجی حیثیت اور ان کے بنائے ہوئے حکمرانی کا خاتمہ کردیاہے آزادی کے بعد سرداری نظام کا بھی خاتمہ کردیاجائے گا ۔پارلیمانی نیشنلسٹوں نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دی یہ قوم دوست کہلانے کے حقدار نہیں کیوں کہ قوم دوست اپنی سر زمین کے لیے جدوجہد کرتاہے نہ کہ اسے غیروں کے ہاتھوں فروخت کردیتاہے ۔بلوچ نیشنل فرنٹ کی جانب سے متعین کردہ تین نکات بلوچ سر مچاروں کی حمایت ، بلوچ قومی آزادی اور غیر پارلیمانی سیاست پر اگرکوئی جماعت متفق ہو تواس سے ہمارا اتفاق ہوسکتا ہے ۔بلوچ سنگل پارٹی کا خواب ضرور پورا ہوگا ہم اسی جانب گامزن ہیں

بلوچ نیشنل فرنٹ عظیم ترقومی اتحاد کے لیے قائم کیاگیاہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل فرنٹ ( بی این ایف ) کے مرکزی سیکریٹری جنرل ا عصاءظفر نے کہا ہے کہ بلوچ نیشنل فرنٹ عظیم ترقومی اتحاد کے لیے قائم کیاگیاہے تاکہ ذہنی ہم آہنگی اور اشتراک عمل سے آزادی کے دشوار گزار سفر کو آسان بنایاجاسکے ۔جد وجہد آزادی ، بلوچ مسلح حریت پسندوں کی حمایت اور غیر پارلیمانی سیاست کے اُصول پر عمل پیر ا ہوکرہم اپنے عمل ، کردار اور دلائل کے ذریعے دوسری جماعتوں کو قائل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بھی بلوچ قومی بقاءکی خاطر اس پلیٹ فارم پر متحد ہوں تاکہ ہم قابض دشمن کو بھر پور طاقت کے ساتھ اپنیسر زمین سے بے دخل کر سکیں ۔ انہوں نے گزشتہ دنوں اخبارات میں چھپنے والے مختلف مخالفانہ بیانات کے تناظر میں کہا کہ ہم سے عدم اتفاق رکھنے والی جماعتوں کا فیصلہ بلوچ عوام کو کرناہے ہمیں اپنے حامیوں کی تعداد میں اضافہ کر کے انہیں رضاکارانہ بنیادوں پر اشتراک کار کے لیے راضی کرنا چاہئے عدم اتفاق رکھنے والوں سے لڑ جھگڑ کر ہم سماج میں اپنی حیثیت گنواسکتے ہیں جس سے گریز کرنا دانشمندی ہوگی ۔ ہماری دعوت کسی خاص طبقے اور گروہ کے لیے نہیں ہر بلوچ مرد وزن کے لیے ہے کہ وہ اپنی غلامی کا احساس کرتے ہوئے اس کارروان میں شامل ہوں جوکہ شہدا ءکی قربانیوں کی بدولت اپنی منزل کی قریب پہنچ چکاہے ۔ بلوچ سیاست اخبار ی اور کاغذی سیاست میں الجھ کر منزل سے بھٹک سکتی ہے اس لیے جھدکارمخالفانہ بیان بازی کی بجائے آزادی کی فکر کے ابلاغ پر توجہ دیں ۔ ہمارا کسی کی ذات اور گروہ سے کوئی اختلاف نہیں خاندانی حسب ونسب اور گروہ بندیوں میں بلوچ سماج کو بھانٹنے سے دشمن کو فائدہ ہو گا ۔ جو پارلیمان پرست نام نہاد نیشنلسٹ بلوچ تحریک کے سامنے واضح تضادات کے ساتھ رکاوٹ ہیں اُ ن میں اور خیرخواہان جذبات رکھنے والی جماعتوں میں فرق کو اچھی طرح سمجھتے ہوئے اُن کو یکجہتی کا پیغام دیتے ہیں ۔ بی این ایف کی قیادت آ ج بھی شہید غلام محمد بلوچ کی فرنٹ کے بانی آرگنائز ر کی حیثیت سے دیئے جانے والے اولین پالیسی بیان پر قائم ہے کہ ہم تمام قوم دوست جماعتوں اور خاص طور پر بی این پی کے ساتھ آزادی کے لیے طے کردہ واضح پروگرام پر اتفاق کی صورت اتحاد کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ بلوچ نیشنل فرنٹ کی سیاست بلوچ عوام کے امنگوں اور موجودہ سیاسی اور جغرافیہ حالات سے مطابقت رکھتی ہے۔ حالات جن سخت قربانیوں کاتقاضہ کررہے ہیں ۔ اس سے اتحاد کی خواہشمند جماعتوں کو بھی نہیں گھبرانا چاہئے اور چند قدم آگے بڑھ کر دنیا پر ثابت کرنا چاہئے کہ بلوچ قوم کی تمام معتبر قیادت اور مقبول قوم دوست جماعتیں اپنی قومی آزادی کے حصول کے لیے متحد اور منظم ہیں ۔ انہوں نے تحریک کے جھدکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری سر گرمیوں میں اپنی توانائیاں خر چ کرنے کی بجائے تعمیر قیادت کے پروگرام کے مطابق قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ ہر گاﺅں اور ہر گدان میں آزادی کے پیغام کولے کر بلوچ عوام کو قومی جنگ آزادی میں قربانی کے تقاضوں کے بارے میں بتائیں ۔

شہید فدا احمد بلوچ کی برسی بلنگور

اب وقت عملی جدوجہد کاہے اور وقت نے ثابت کردیاہے کہ ہمارے قائدین نے عملاً بلوچ وطن کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔انہوںنے شہید واجہ غلام محمد بلوچ کاقول دہرایاکہ قومی آزادی کی جدوجہد میں اگر تم یہ سمجھوکہ تمہیں خراش تک نہ آئے تویہ ممکن نہیں ۔ عصاءظفر نے کہاکہ سنگل پارٹی آج بلوچ نیشنل فرنٹ کی صورت میں موجود ہے جوقومی آزادی کے پروگرام کو منزل کی جانب لے جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ عظیم الشان جلسہ عام بی این ایم کی جانب سے منعقد کی گئی ہے اور بی این ایم تمام آزادی پسند جماعتوں کو دعوت دیتی ہے کہ اگروہ قومی آزادی کے پلیٹ فارم سے غیر پارلیمانی طرزپر مسلح مزاحمت کاروں کے ساتھ اتفاق رکھتے ہیں تو آگے بڑھیں ہم ان کے ساتھ ہیں

بلوچستان کے چپے چپے پر پاکستانی فوج جارحیت کررہی ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاءظفر نے کہاہے کہ بلوچستان کے چپے چپے پر پاکستانی فوج جارحیت کررہی ہے ۔پنجگور میں معصوم بچوں کی ریلی پر پنجاب کی تنخواہ خور پشتون ایف سی کی تشدد ریاستی بربر یت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ پاکستان کی پنجابی فوج اور مقتدرہ بلوچستا ن میں دفاعی پوزیشن میں ہیں ہمیں اپنے جدوجہد کومستحکم کرنے کے لیے باہمی اعتماد ، نظم وضبط ، اتحاد اور حکمت سے کام لینا ہوگادشمن ہمیں کمزور اور اپنی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے مختلف سازشیں رچ رہاہے ۔ جھالاوان میں بلوچ دوست سیاسی کارکنان کے لیے سیاست شجر ممنوعہ بن چکی ہے ۔ بی این پی ، بی آر پی ، بی ایس اواور بی این ایم کے کارکنان اور رہنماہان سمیت اغواءکیے گئے دیگر ہزار وں بلوچوں کی زندگیوں کو پاکستان کی خفیہ ٹارچر سیلوں میں شدید خطرات لاحق ہیں ۔ وقت ا ورحالات کا تقاضاہے کہ ہم اپنی توانائی ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے دشمن کے خلاف استعمال کریں ۔ہمارے شہدا ءنے بلوچ گلزمین کی آزادی کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں اُن کے مشن اور موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کا بھی تصور نہیں کرسکتے ۔اُن اصول اور طریقہ کا ر کی مکمل پاسداری کی جائے گی جو پارٹی آئین ومنشور کاحصہ ہیں ۔قیادت کے فیصلوں اور نظم وضبط کی خلاف ورزی کرنے والے کارکنان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں پارٹی کا ہر کارکن پارٹی کے نمائندے کی حیثیت رکھتا ہے اس لیے وہ بردبارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ایسے ردعمل کا اظہار ہرگزنہ کریں جو قیادت اور پارٹی کے لیے مشکلا ت کا باعث ہوں ۔آزادی خواہش نہیں کوشش سے ملتی ہے اور ہمیں کوشش کرنی ہوگیکہ بلوچ قوم کی اکثریت کو قومی شعور کے ساتھ قومی جنگ آزادی میں شامل کیاجائے۔ بی این ایم کے آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ پارٹی بلوچ قومی جدوجہد میں سر گرم عمل تمام قوم دوست سیاسی قوتوں کو بلوچ قومی مزاحمتی تحریک کے ساتھ مر بو ط ہم آہنگ بنانے اور اشتراک عمل قائم کرنے کے لیے بھر پور جدوجہد کرئے گی ۔اس لیے کسی دوسری جماعت سے زیادہ ہم پارٹی آئین کے تحت اس امر کے پابند ہیں کہ ہم سیاسی تدبیر کے ساتھ اپنے نظریہ حُریت کو وسعت دیں گے اور ہر اس جماعت کے ساتھ اشتراک عمل کریں گے جو ہمارے موقف کی تائید کر ئے۔ نعرے بازی ، پرچم کشائی اور اشتعال انگیزی کی سیاست بہت ہوچکی اب عملی میدان میں کام کرناہوگاتاکہ آزادبلوچستان کی منزل پاکر شہداءکے خون کا بدلہ لے سکیں ۔

پاکستان کے جھوٹے مشیر داخلہ کی غلط بیانی کی جوب میں کسی مزید وضاحت کی ضرورت نہیں کارکنان اپنے منزل کی طرف توجہ دیں عصاءظفر

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاءظفر نے کہاہے کہ پاکستان کے جھوٹے مشیر داخلہ کی غلط بیانی کی جواب میں کسی مزید وضاحت کی ضرورت نہیں کارکنان اپنے منزل کی طرف توجہ دیں ۔آزادی کے حصول کے لیے قربانیو ں کا یہ سلسلہ یہی پر ختم نہیں ہوگا ہمیں مزید شہادتوں کے لیے ذہنی وجسمانی حوالے سے تیار رہنا ہوگا ۔ ڈیرہ بگٹی میں پاکستان کی قابض فوج نہتے لوگوں پر بمبار منٹ کررہی ہے جس سے معصوم بچے اور خواتین شہید ہورہے ہیں ۔ بلوچستان بھر میں ہونے والی ظالمانہ کارروائیاں بلوچ نسل کشی کے ثبوت ہیں ۔ہم اپنے موقف پر ڈٹ کر دنیا کو اس ظلم کا احساس دلانے کی کوشش کرتے رہیں گے ۔ دومئی کو شہید فدا بلوچ کی یوم شہادت کے موقع بلنگور میں جلسہ عام ہوگا جس میںبلوچ نیشنل موومنٹ کے قائدین اور دیگر قوم دوست رہنماءخطاب کریں گے ۔ سر بندر میں شہید لالہ منیر یونٹ کا قیام خوش آئند ہے سربندر میں بی این ایمکی یونٹ سازی سے ساحل بلوچستان میں تحریک کو تقویت ملے گی ۔ شمولیت کرنے والے دوستوں کو مبارک باد دیتا ہوں۔ ہم آزادی کی سوچ کو پروان چڑھانے کے ذمہ دار ہیں ہمیں قوم کو شعوری طور پر تحریک کا حصہ بنانے کے لیے ان تھک محنت کرنی ہوگی ۔وقتی جوش وجذبات کو تحریک کے سانچے میں ڈھالے بغیر اعلیٰ مقاصد حاصل نہیں ہوسکتے ۔پارٹی کا ہر کارکن اپنی اہمیت کوسمجھتے ہوئے تحریک کو منظم کرنے کے لیے دن رات کام کریں ۔یونٹ سازی اور ذہن سازی کا عمل ترجیحی بنیادوں پرہونا چاہئے ۔احتجاجی مظاہرے صرف غلامی کااظہار اور دنیا کو متوجہ کرنے کے ذرائع ہیں ان سے اُس وقت کا بہتر استفادہ کیا جاسکتا ہے جب ہم بلوچ عوام کو شعوری بنیاد پر متحرک کرکے ان کا حصہ بنائیں ۔آج بلوچ قوم اپنی غلامی کومحسو س کررہیہے کارکنان اس احساس کو جلا بخشیں اور عملی میدان میں ان کو حصہ دار بنائیں ۔ہمیں واضح کرنا ہوگا کہ ہماری جدوجہد قومی غلامی سے چھٹکارے کے لیے ہے اور یہ اتنا آسان کام نہیں اس کے لیے ہر طر ح کی قربانی دینی ہوگی ۔پاکستانی پارلیمنٹ سے رشتے توڑنا ایک ایسی قربانی سے جس سے دنیا کو پیغام دینا کو مقصود ہے کہ ہم پاکستانی مقننہ اور جمہوریت سے کوئی رشتہ نہیں رکھنا چاہتےہے اور نہ ہی ہمیں ان سے اپنے قومی مسئلے کے حل کی توقع ہے ۔بلوچستان میں پاکستانی جارحیت کا سلسلہ قبضے کے دن سے لے کر اب تک جاری ہے اس جارحیت میں اضافے سےہم ہرگز خوف زدہ نہیں ہوں گے ۔پاکستان جتنی زیادہ طاقت کا استعمال کرئے گا قومی تحریک اُتنی شدت سے اُبھرے گی۔پاکستان کا نقاب اوڑھے پنجابیوں کو ماضی کے سامراجی قوتوں سے سبق سیکھ کر اپنا رویہ درست کرنا چاہئے حالات گزشتہ نصف صدی سے بلوچوں کے حق میں نہیں لیکن اب پاکستان بھی مزید دہشت گردانہ اقدامات کا متحمل نہیں۔